Mi Hospital Commences Telemedicine Diagnosis and Treatment for ROP in Children for Vision Impairment

Mi Hospital Commences Telemedicine Diagnosis and Treatment for ROP in Children for Vision Impairment
December 8, 2023

میو ہسپتال نے ٹیلی میڈیسن کے ذریعے بچوں میں نابینا پن کی بیماری ROP کی تشخیص اور علاج کا آغاز کیا

لاہور، 7 دسمبر، 2023 – میو ہسپتال نے بچوں میں نابینا پن کی بیماری ROP کی جلد تشخیص اور علاج کے لیے ٹیلی میڈیسن کا آغاز کیا ہے۔ ROP قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں میں نابینا پن کا ایک بڑا سبب ہے، خاص طور پر جن بچوں کا حمل کا دورانیہ 32 ہفتے سے کم ہو، وزن دو کلو سے کم ہو، یا آکسیجن لگنے کی ضرورت ہو۔

اس بیماری سے بچاو کے لیے بچے کو پیدائش کے بعد چار ہفتوں کے اندر ماہر امراض چشم سے معائنہ کروانا ضروری ہے۔ ٹیلی میڈیسن کے ذریعے، میو ہسپتال کے ماہرین چار سرکاری ہسپتالوں (شیخوپورہ، مریدکے، شرکپور، اور ننکانہ Sahib) میں بچوں کی اسکریننگ کریں گے اور والدین کو ماہر امراض چشم سے مشورہ دیں گے۔

بروقت تشخیص اور علاج سے نابینا پن سے بچا جا سکتا ہے اور بچے کو ایک روشن مستقبل کی امید دی جا سکتی ہے۔ پروفیسر کلئیر گلبرٹ, پروفیسر آف انٹرنیشنل آئی ہیلتھ لندن سکول آف ہائی جین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن, یونیورسٹی آف لندن نے ملکی رجسٹریشن برائے ROP نابینا بچے،؛ اور کامیاب ROP پروگرام کے لئے اہم اقدامات پر روشنی ڈالی.

پروفیسر معین الدین، پرنسپل، کالج آف آفتھالمولوجی اینڈ الائیڈ وژن سائنسز نے کہا:

”ٹیلی میڈیسن بچوں کی نابینا پن کے خطرے کو کم کرنے میں ایک انقلابی قدم ہے۔ اس کے ذریعے، ہم دور دراز کے علاقوں کے بچوں تک اپنی خدمات پہنچا سکتے ہیں اور انہیں بروقت علاج فراہم کر سکتے ہیں۔“

وزیر صحت پنجاب نے اس اقدام کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ یہ صحت کے شعبے میں ایک اہم پیشرفت ہے۔ اس اقدام کے فوائد:

بچوں کی نابینا پن کے خطرے کو کم کرنا

دور دراز کے علاقوں کے بچوں تک ماہر امراض چشم کی رسائی کو آسان بنانا

علاج کے اخراجات کو کم کرنا

بچوں کی صحت اور معیار زندگی کو بہتر بنانا

ٹیلی میڈیسن ایک امید افزا ٹیکنالوجی ہے جو صحت کی دیکھ بھال کو سب کے لئے قابل رسائی بنانے میں مدد کر سکتی ہے۔ میو ہسپتال کا یہ اقدام ایک مثالی اقدام ہے جس کی دوسرے ہسپتالوں کو بھی پیروی کرنی چاہیے۔

اس موقع پر پروفیسر کلئیر گلبرٹ، پروفیسر اسد اسلم خان، یونیسف سے ڈاکٹر قرۃالعین، پروفیسر سبیحہ قیوم، پروفیسر ہارون حامد، پروفیسر افتخار اعجاز، پروفیسر اکمل لئیق چشتی، پروفیسر آغا شبیر، پروفیسر سید رضا علی شاہ، پروفیسر نعیم افضل، پروفیسر سردار علی ایاز صادق، ڈاکٹر خرم مرزا چیف اور ڈیپٹی چیف نرسنگ سپرنٹنڈنٹس اور دیگر کی شرکت تھی۔

وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا

”میو ہسپتال کا یہ اقدام صحت کے شعبے میں ایک اہم پیشرفت ہے۔ اس سے دور دراز کے علاقوں کے بچوں کو بروقت علاج کی سہولت میسر آئے گی۔“

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز صادق نے کہا

”ہمیں خوشی ہے کہ ہم ٹیلی میڈیسن کے ذریعے بچوں میں نابینا پن کی بیماری ROP کی تشخیص اور علاج کا آغاز کر رہے ہیں۔ یہ ایک انقلابی قدم ہے جو دور دراز کے علاقوں کے بچوں کے لیے زندگی بدل سکتا ہے۔“

پروفیسر ہارون حامد نے بتایا کہ کس طرح ROP اندھاپن کو محدود کرنے میں ایک ماہر اطفال ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں. پروفیسر امرائٹس ڈاکٹر اسد اسلم نے صوبائی سطح پر ROP سے متعلق دو دہائیوں سے ہونے والے اقدامات، مشکلات اور ان کے حل پر روشنی ڈالتے ہوئے جدید لائحہ عمل کو سراہا اور جدید طریقوں کو خوش آئند قرار دیا.

ڈاکٹر قرۃالعین، یونیسف

”یونیسف پاکستان میو ہسپتال کے اس اقدام کی حمایت کرتا ہے۔ یہ ایک امید افزا اقدام ہے جو بچوں میں نابینا پن کو روکنے میں مدد کر سکتا ہے۔“